Skip to main content

آخری چٹان


صبحِ آزادی مبارک!
آج پاکستان اپنا تہترواں یومِ آزادی یومِ یکجہتئی کشمیر کے طور پر منا رہا ہے۔
                 


موجودہ دور میں وطنِ عزیز کی سالمیت اور دفاع ملکی داخلہ و خارجہ پولیسی میں بنیادی اہمیت اختیار کر چکا ہے کیونکہ ہمارا واسطہ جنگی جنون میں مبتلا ایک ایسے دشمن سے ہے جس نے بربریت اور ظلم کی نئی تاریخ رقم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مظلومیت کا رونا بھی خوب رویا ہے۔
مثل مشہور ہے کہ بغل میں چُھری اور منہ میں رام رام۔ دہشتگردی کے عفریت کو ارضِ پاک میں پروان چڑھانے سے لے کر خیبر پختون خواہ، قبائیلی علاجات، بلوچستان اور پاکستان کے طول و عرض میں پراکسی وار تک، پھر نام نہاد سرجیکل سٹرائکس اور فروری میں شبخوں مارنے کے ناکام حربے تک دشمن نے ہر ممکنہ طور پر پاکستان کی سالمیت کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی اور منہ کی کھائی ہے۔




اسی لئیے اس دفعہ بزدل دشمن نے کھلم کھلا جنگ کی بجائے نہتے کشمیریوں اور پاکستان کی شہ رگ پر وار کیا ہے۔ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد بھارت نے مواصلاتی نظام کی بدترین  بندش کر رکھی ہے۔ دس روز سے وادی سے باہر کی دنیا سے کشمیریوں کا ہر طرح کا رابطہ منقطع ہے۔ قابض فوج کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ہر ۸ کشمیری مرد و زن بچے بوڑھے کہ لیے ۱ فوجی تعینات ہے۔ ظلم اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ عید اور مذہبی رسومات کی ادائیگی پر مکمل پابندی عائد تھی۔ ایک پوری نسل قابض بھارتی فوج کی بربریت کی بدولت بینائی سے محروم ہے۔ آج کشمیری اپنے وجود، اپنی شناخت اور اپنی زمین کو بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ لیکن وہ نہتی قوم اپنے سے کئی گنا بڑی اور طاقتور ایک ایٹمی طاقت کا مقابلہ نہیں کر سکتی اور ان کی نظریں عالمی دنیا بالخصوص مسلم ممالک کی طرف اٹھی ہوئی ہیں۔ 



کشمیر کی جدوجہدِ آزادی اور حقِ خود ارادیت کی حمایت پاکستان کیلئے نہ صرف ایک بنیادی اصولی موقف ہے بلکہ پاکستان کے جغرافیائی حدود ، آبی و زرعی معاملات ، چین کی معاونت سے بننے والی تجارتی راہداری اور دیگر معاشی پہلوٌوں  غرضیکہ پاکستان کہ بےشمار شعبہ ہائے زندگی سے متعلق ہے۔ لیکن ان سب سے بڑھ کر ایک تعلق ایسا بھی ہے جو کسی بھی اور وجہ سے زیادہ اہم ہے۔ اتنا اہم کہ ہم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر اپنی آنکھیں کسی صُورت بند نہیں کر سکتے۔ اور وہ ہے اسلام اور انسانیت کا رشتہ جو ہمیں کشمیری بھائیوں کے ساتھ ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہے۔


یاد رکھیں کشمیر پاکستان کے لیے وہ آخری چٹان ہے جو بغداد کے لیے خوارزم کی صورت تاتاریوں کو روکنے کا ذریعہ بن سکتی تھی۔ وہ آخری چٹان ہے جو اندلس کی صورت میں عیسائیوں سے افریقہ اور مشرقِ وسطٰی کو بچائے ہوئے تھی۔ افسوس کہ مسلمانوں نے اپنی تاریخ کی کسی آخری چٹان اور آخری حصار کو بروقت نہ پہچانا۔  

کشمیر پاکستان کی سالمیت کے لیے آخری چٹان ہے اور پاکستان مسلم امہ کی بقا کی حفاظت کی آخری چٹان۔

یہ وطن ہے تو ہم ہیں کہ ہمارا اس دنیا میں اور کوئی ٹھکانا نہیں۔ ہمیں آزادی کی نعمت کی قدر کرنا سیکھنا ہو گی۔
آئیے آج مل کر پاکستان اور کشمیر کی بقا و سلامتی کے لیے دعا کریں اور اپنی محنت اور خون پسینے سے اس چٹان کی بنیادوں کو اور مظبوط کر دیں۔ ایمان اتحاد اور تنظیم ہمارا نصب العین ہو۔ پاکستان زندہ باد، کشمیر پائندہ باد

Comments

Popular posts from this blog

CREATIVE UNIVERSE!

Universe is a creative product by a Creative Self, and Man is an element having the best sense of creativity among the Creation . Everything in the Universe conceives and creates. Creation adds diversity of form and behavior which enhances the Beauty of the worlds. At sub-atomic level every instant electrons modify their pattern of movement, creating and destroying polarities, which in turn help change their chemical behavior. Resulting new and unique products add to Creation. Cosmic changes occur, energy and charge distribution changes in the upper atmosphere and we witness a creative movement of the heavenly bodies inside the space. When creativity reaches the shores of Human mind, it finds a new depth therein. It seems as if Man wants to consume all his energies creating and decorating things. Taking threads of nature and weaving them every time in a new fashion. For Man, inventing things for providing himself with comfort is all but a way to create and appreciate the ...

The Unconscious Self

“What color do you like?” “I prefer red.” “But why do u like it? There must be some reason.” “The only reason is that… THERE’S JUST NO REASON” There comes many such moments in our life when ‘There’s just no reason’ behind some of our actions or thoughts. Yet we feel determined to carry them out. This is the point when our unconscious steps in our conscious world and leaves indelible marks on it. Unconscious has a considerable effect on one’s way of life but the nature of the exact relation it has with the conscious self is mysterious. Also the fact that despite having seemingly conflicting nature one’s conscious and subconscious usually go together in an efficient way deepens this mystery further, thus making it more appealing for researches and study. Life is a complete system and the process of living needs every component of that system to work in harmony. That is why we should not consider that the unconscious and the conscious do not supplement each other. ...

Waves of sorrow and the fertile hearts!

The recent Monsoon season and the heavy rainfall we received poured some questions in the minds of many a people across Pakistan. In this post I would like to address three of such questions, according to my personal opinion, and would also like to know what you think about these questions. The questions are: ·          Why did a natural disaster as devastating as the recent floods hit us? ·          What can we at an individual and national level do for the relief of millions of people who are desperately looking towards us for help? And ·          In what way is the flood going to affect us, as a nation, in the long-term? Considering from different angles many different perspectives can be observed. Some believe that the ‘timely’ construction of large dams in the country could have helped storing water in the reservoirs, hence reducing the chances of floods. Others...